جناب ہانیمن کا کہنا ہے کہ جب آپ کوئی کیس لیں تو سب سے پہلے اس بات کا تعین کر لیں کہ مریض کے اندر اسکی طاقت کا نظام کتنے بہتر طریقے سے کام کررہا ہے. سب سے پہلے وجہ مرض معلوم کریں جس نے مریض کے جسمانی نقصان پہنچایا ہے یا جھٹکا دیا ہے.
اپنے اردکرد کا ماحول فضائی آلودگی اور فضا میں پھیلی ہوئی ریڈی ایشنز کا بھی براہ راست اثر انسانی دماغ اور جسم پر پڑرہا ہے
ہومیو پیتھی کے عظیم استاد ڈاکٹر اعجاز علی اکٹر ایک بات فرمایا کرتے ہیں کہ آپ بھلے جو دوا بھی دیں لیکن اسکو دینے کے پیچھے کوئی لاجک ہونی ضروری ہے.
اس ضمن میں میں ریڈیم بروم radium brom کی مثال پیش کرتا ہوں. آپ میں سے کئی معزز ڈاکٹر صاحبان مریضوں کو اچھی طرح سے چنی ہوئی ہومیوپیتھک دوا دیتے ہیں. لیکن دوا کام نہیں کرتی. تو جہاں آپ کے ذہن میں میازمیٹک رکاوٹ کا خیال آتا ہے وہیں آپ مریضوں سے یہ لازمی پوچھیں کہ اسکی رہائش کہاں ہے. کہیں وہ بجلی یا موبائل کے ٹاور کے بہت نزدیک تو نہیں رہتا, یا اسکے پیشے کے متعلق پوچھیں اگر وہ زیادہ دیر کمپیوٹر یا کسی ریڈی ایشن والی مشین پر کام کرتا ہے تو آپ اسکو سب سے پہلے ریڈیم بروم دیں. اکثر اس اکیلی دوا سے کیس صاف ہو جاتا ہے یا اگلی دوا کے لئے میدان صاف ہو جاتا ہے.
اکثر دوست یہ شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ ہم نے کافی محنت کے بعد ریپرٹرائزیشن کے عمل سے گزر کر مریض کو دوا دی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا.. تو اسکے پیچھے چھوٹی چھوٹی رکاوٹیں ہوتی ہیں. اور بعض دفعہ یہ رکاوٹیں کسی بڑی یا پولی کریسٹ دوا کی بجائے ایک چھوٹی سی دوا سے رفع ہو جاتی ہیں.
مثال کے طور پر ہومیوپیتھک ڈاکٹرز کی ایک بڑی تعداد بندش حیض میں پلساٹیلا. دیتی ہے. اور نتائج بھی حاصل ہوتے ہیں. اب اگر فائدہ نہ ہو اور مریضہ میں ہارمون کے بگاڑ کا مسئلہ ہو تو آپ پچوٹری اور تھائرائیڈکو آزمائیں. یہ دوائیں آپ کو کبھی مایوس نہیں کریں گی
اسی طرح اگر ایک مریض لمبے عرصے تک اسٹیرائیڈ کھاتا رہا ہے تو جب تک آپ اسکو کارٹیسون پوٹینسی میں نہیں دیں گے اس وقت تک بالمثل دوا کا کام کرنا مشکل ہے.
ایک مسئلہ جو ہر جگہ نظر آتا ہے وہ مستند کیس ٹیکنگ کا نہ ہونا ہے
اسکےلئے ہمیں اپنا مشاہدہ تیز کرنا ہوگا. اسکے ساتھ میٹیریا میڈیکا کو روز پڑھنا ہو گا. دواؤں کو کردار کی شکل میں اپنے اندر سمونا ہوگا. جوں جوں سٹڈی تیز ہوتی جائے گی مشاہدہ بھی تیز ہوتا جائے گا
اسکےلئے ہمیں اپنا مشاہدہ تیز کرنا ہوگا. اسکے ساتھ میٹیریا میڈیکا کو روز پڑھنا ہو گا. دواؤں کو کردار کی شکل میں اپنے اندر سمونا ہوگا. جوں جوں سٹڈی تیز ہوتی جائے گی مشاہدہ بھی تیز ہوتا جائے گا
No comments:
Post a Comment