ہمارا ٹاپک چل رہا ہے کینتھرس اور اس دوائی کو ہم مختف امراض میں دوسری ادویات کے ساتھ کیمپیرہٹوبیان کر چکے ہیں اور ایس طرح سے آج ہم اسکو کچھ اور بیماریوں میں کن کن علامات پر استعمال کر سکتے ہیں مثال کے طور پر
ایگزیما(ECHZEMA)
یہ بیماری ایک طرح کی جلدی سوزش ہے جس میں مریض کی جلد سرخ ہوتی ہے اور اس پر چھوٹے چھوٹے چھالے پائے جاتے ہیں جو کہ پن کے سرے سے بڑے معلوم نہیں ہوتے اور پھٹ جاتے ہیں اور ان چھالوں سے آبی مواد خارج ہوتا ہے جو خشک ہوکر پتلا کھرنڈ بن جاتا ہے اور اس میں درد اور جلن اور خارش ہوتی ہے جہاں پر یہ چھالے نمودار ہوتے ہیں اس بیماری میں بہت سی ہومیوپیتھک ادویات استعمال کی جاتی ہیں لیکن یہان پر کینتھرس کے ساتھ ساتھ چند اور ادویات کی علامت بیان کرنے کی کوشش کروں گا سب سے پہلے
کینتھرس
اس دوائی میں جلد کی سوزش والے حصے پر پانی سے بھرے ہوئے آبلے پائے جاتے ہیں ان آبلوں میں خارش بہت کم ہوتی ہے لیکن ان میں جلن زیادہ پائی جاتی ہے اور اس دوائی کے مریض کے پسینے سے پیشاب کی طرح کی بو پائی جاتی ہے اور پیشاب کم اور جلن سے ساتھ خون ملا ہوا خارج ہوتا ہے اس دوائی کے مریض کی پیشاب کی نالی میں اس قدر جلن ہوتی ہے کہ جلن اور درد کی وجہ سے مریض ناچتا ہے
کلیمیٹس
اور دوائی کے مریض کی جلد پر تر ایگزیما پایا جاتا ہے جس میں بہت شدد کے ساتھ خارش ہوتی ہے اور اس خارش کی وجہ سے اس کے یہ آبلے پھٹ جاتے ہیں اور زخم بن جاتے ہیں اس کو گردن اور گدی میں شدید خارش ہوتی ہے جو چاند کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ بڑھ جاتے ہیں اور جیسے ہی چاند کم ہوتا ہے اس کی یہ تکلیف کم ہو جاتی ہے لیکن اس دوائی کے مریض کی تکلیف نہانے سے زیادہ ہو جاتی ہے
رہٹاکس
اس دوائی کے مریض کو جو اگزیما ہوتا ہے وہ بالکل خشک ہوتا ہے لیکن جلد کی رنگت سرخ ہوتی ہے اور وہاں پر سوجن ہوتی ہے اور اس سوجن کے ساتھ مریض کو نا قابل برداشت خارش ہوتی ہے اور جلن ہوتی ہے جس کی زیادتی گرمی سے ہوتی ہے مرطوب موسم میں بھی زیادہ ہوتی ہے اور اس کی کمی متاثرہ حصے کو ہلانے جلانے سے ہوتی ہے
اس دوا کو ہم ہومیوپیتھ ایک بیماری میں بغیر کسی علامت کے بھی استعمال کرواتے ہیں اور وہ بیماری ہے آگ یا کسی تیز گرم چیز سے جلنا چاہے وہ خشک گرم ہو یا سیال تر یا بجلی کی تاروں کو چھونے سے جلنا یا پھر تیزاب سے جلنا وغیرہ شامل ہے اور اسی طرح معمولی جلنے میں تو دوائی کھانے کی ضرورت کبھی کبھار ہی پڑھتی ہے مگر اگر کوئی شخص زیادہ جل جائے تو پھر اس کو حسب زیل ادویات میں سے کسی مناسب دوا کو استعمال کروانا چاہئے
آرسینک البم
اس دوائی میں مریض کو شدید پیاس ہوتی ہے مریض میں بہت زیادہ بے چینی پائی جاتی ہے لیکن شدید پیاس ہونے کے ساتھ ساتھ مریض کو گھونٹ گھونٹ پانی کی خواہش ہوتی ہے اور موت کا خوف نمایاں ہوتا ہے اور جب جلنے کے بعد گنگرین کی کیفیت پیدا ہوتی نطر آتی ہو تو یہ دوائی بہت کارآمد ثابت ہوتی ہے
کیمومیلا
مریض کو شدید جلنے کے بعد اگر اس کو تشنج ہونے لگے اور درد کے مارے مریض پاگل ہو جائے مریض کے اندر صبر نہ ہو کسی بھی سوال کا جواب محبت سے نہ دے شدید غصہ پایا جائے اور مریض کے چہرے اور سر پر پسینہ ہو تو پھر کیمومیلا اچھا کام کرتی ہے
کینتھرس
یہ دواجلنے کے تمام درجوں میں اس دوا کو استعمال کیا جاتا ہے لیکن اگر جلنے کے بعد مریض کے گردوں میں انفیکشن پا یا جائے اور مریض کو پیشاب کرتے وقت جلن ہو اور مریض کو پیشاب کے ساتھ خون آئے لیکن پیشاب کھل کر نہ ہو کافی دیر پیشاب کیلئے بیٹھنا پڑھے اور اس کے ساتھ مریض کو تنگی تنفس بھی ہو تو پھر کینتھرس دوائی جادو کا اثر دکھاتی ہے
homeo
Monday, 16 July 2018
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
ذیابطیس كیا ہے ذیابیطس ایک ایسا دائمی مرض ہے، جس میں خون کی شوگر مطلوبہ حد سے بڑھ جاتی ہے ذیابطیس لبلبے میں پیدا ہونے والے ہارمون انسول...
-
🎯چہرے (face ) کے مسائل اور ان کا ھومیوپیتھک علاج ✅چہرہ باطن یعنی اندر کی تصویر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چہرے کی تکالیف عام طور پر کسی اندر کے...
-
وہ ادویہ جن کی ہر انسان کو وقتی طور پر ضرورت پڑتی ہے! Anacardium 1M اگر آپ یہ فیصلہ نہیں کر پا رہے ہوں کہ میں انٹرویو کے لئے تیا...
-
ذیابطیس كیا ہے ذیابیطس ایک ایسا دائمی مرض ہے، جس میں خون کی شوگر مطلوبہ حد سے بڑھ جاتی ہے ذیابطیس لبلبے میں پیدا ہونے والے ہارمون انسول...
No comments:
Post a Comment