ٹیوبر کولینم
اس معاشرے میں بہت سارے ایسے افراد بھی پائے جاتے ہیں جو اکثر بیماری کی حالت میں اپنی صحت کے متعلق نا امید ہوتے ہیں یعنی ان کو اپنی بیماری سے شفا یاب ہونے میں بالکل بھی کوئی امید نہیں ہوتی اور جونہی شام ہوتی ہے اس دوائی کے مریض میں بہت زیادہ پریشانی اور بے چینی پائی جاتی ہے اس کی یہ
بے چینی دونوں سطح پر ہوتی یعنی جسمانی سطح پر اور زہنی طور پر بھی اس میں پریشانی پائی جاتی ہے بیلاڈونا کی طرح ٹیوبرکولینم کا مریض بھی بخار کی حالت میں ڈرتا ہے اور باتیں کرتا ہے -
اور جب جب شام یا رات ہوتی ہے اس کے دماغ کے اندر بے شمار خیالات ابھر آتے ہیں اور ان خیالات کی وجہ سے اس دوائی کا مریض رات کو سو نہیں سکتا -اور ایسے مریض جو بغیر کسی وجہ سے دن بدن کمزور ہورہے ہوں ان کی صحت گر رہی ہو لیکن ان کوکوئی بھی بیماری نہ ہو وہ صرف اور صرف اپنی صحت کے متعلق ہی پریشان رہتے ہوں اور ان کو ہر وقت اپنی صحت کی فکر ہو تو ان کو بھی ٹیوبر کولینم جلد صحت یاب کر دیتی ہے ایسے مریض جو روزانہ نئے سے نئے ڈاکٹر کے پاس جاتے ہوں اس دوائی کے زمرے میں آتے ہیں کیونکہ ٹیوبر کولینم کے مریض کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ ہر وقت کسی نئی جگہ پر جائے یا کوئی نیا سفر اس کو درپیش ہو جائے -
اس معاشرے میں بہت سارے ایسے افراد بھی پائے جاتے ہیں جو اکثر بیماری کی حالت میں اپنی صحت کے متعلق نا امید ہوتے ہیں یعنی ان کو اپنی بیماری سے شفا یاب ہونے میں بالکل بھی کوئی امید نہیں ہوتی اور جونہی شام ہوتی ہے اس دوائی کے مریض میں بہت زیادہ پریشانی اور بے چینی پائی جاتی ہے اس کی یہ
بے چینی دونوں سطح پر ہوتی یعنی جسمانی سطح پر اور زہنی طور پر بھی اس میں پریشانی پائی جاتی ہے بیلاڈونا کی طرح ٹیوبرکولینم کا مریض بھی بخار کی حالت میں ڈرتا ہے اور باتیں کرتا ہے -
اور جب جب شام یا رات ہوتی ہے اس کے دماغ کے اندر بے شمار خیالات ابھر آتے ہیں اور ان خیالات کی وجہ سے اس دوائی کا مریض رات کو سو نہیں سکتا -اور ایسے مریض جو بغیر کسی وجہ سے دن بدن کمزور ہورہے ہوں ان کی صحت گر رہی ہو لیکن ان کوکوئی بھی بیماری نہ ہو وہ صرف اور صرف اپنی صحت کے متعلق ہی پریشان رہتے ہوں اور ان کو ہر وقت اپنی صحت کی فکر ہو تو ان کو بھی ٹیوبر کولینم جلد صحت یاب کر دیتی ہے ایسے مریض جو روزانہ نئے سے نئے ڈاکٹر کے پاس جاتے ہوں اس دوائی کے زمرے میں آتے ہیں کیونکہ ٹیوبر کولینم کے مریض کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ ہر وقت کسی نئی جگہ پر جائے یا کوئی نیا سفر اس کو درپیش ہو جائے -
بڑی آرزو تھی ہم کو نئے خواب دیکھنے کی
سو اب اپنی زندگی میں نئے خواب بھر رہے ہیں
اگر اس دوائی کے مریض کا حلیہ بیان کیا جائے تو وہ کچھ یوں ہوگا یعنی اس دوائی کا مریض دبلا پتلا ہوتا ہے لمبا ہوتا ہے چوڑا ہوتا ہے اور ان کا رنگ گورا ہوتا ہے بعض مریض گندمی رنگ کے بھی ہوتے ہیں اور ان کی آنکھیں نیلی ہوتی ہیں لیکن لمبا چوڑا ہونے کے باوجود ان لوگوں کی چھاتی ہمیشہ تنگ ہوتی ہے - دماغی طور پر یہ لوگ بہت ہی چلاک ہوتے ہیں زہین ہوتے ہیں یا یوں بھی کہہ لیں کہ اس دوائی کے مریض کتابی کیڑے ہوتے ہیں جس طرح (سورائینم) کو جھگیوں والے کہہ سکتے ہیں اور (ٹیوبرکولینم )کا بنجارے کہہ لیں یعنی کہ ایسے افراد جو کبھی بھی ایک جگہ پر نہیں بیٹھ سکتےکیونکہ ایسے افراد ایک جگہ پر بیٹھ کر اپنےآپکو کبھی بھی مطمن نہیں کر سکتے ہمیشہ پردیسیوں کی طرح اپنی زندگی کو گزار دیتے ہیں اس دوائی کا مریض یہی چاہتا ہے کہ وہ ہر وقت سفر پر ہی رہے
No comments:
Post a Comment