homeo

Monday, 30 July 2018

ذیابطیس كیا ہے

 ذیابیطس ایک ایسا دائمی مرض ہے، جس میں خون کی شوگر مطلوبہ حد سے بڑھ جاتی ہے

ذیابطیس لبلبے میں پیدا ہونے والے ہارمون انسولین کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے۔انسولین کی یہ کمی دو طرح کی ہو سکتی ہے۔

ا۔ لبلبے سے انسولین کی پیداوار ہی کم یا ختم ہو جاتی ہے

ب۔ یا لبلے سے انسولین تو پیدا ہوتی رہتی ہے، لیکن کسی وجہ سے اسکا اثر کم ہو جاتا ہے۔ اس کیفیت کو انسولین کے بے اثری کہا جاتا ہے۔

کیا نارمل انسان کے خون میں بھی شوگر ہوتی ہے؟

جی ہاں شوگر ہمارے خون کا انتہائی لازمی اور مستقل جزو ہے۔ہم اپنی خوراک میں جتنی بھی نشاستہ دار غذائیں استعمال کرتے ہین وہ ہماری آنتوں میں جا کر شوگر میں تبدیل ہو جاتی ہیں اور یہی شوگر بعد میں خون میں شامل ہو جا تی ہے۔ ہمارے جسم کے اکثر اعضا اسی شوگر کو ایندھن کی طرح جلا کر توانائی حاصل کرتے ہیں۔ اور اگر خون میں شوگر موجود نہ ہو، یا بہت زیادہ کم ہو جاتے تو ان اعضا کا کام رُک جاتا ہے۔ لیکن ایک نارمل انسان کے خون میں شوگر کی مقدار قدرت کی طے کی ہوئی حدوں کے اندر ہی رہتی ہے، جبکہ ذیابیطس کی حالت میں شوگر نارمل حد سے بڑھ جاتی ہے۔

ذیابیطس کی تشخیص

ذیابیطس سے متاثر افراد میں تشخیص سے پہلے مندرجہ ذیل علامات ہو سکتی ہیں، لیکن یاد رکھیئے کہ ذیابیطس کی حتمی تشخیص کیلئے خون میں شوگر کی مقدار چیک کرنا لازمی ہے۔ آگر کسی شخص کے خون میں شوگر مقررہ ہد سے زیادہ ہے، تو اُسے شوگر کی کوئی علامت ہو یا نہ ہو، اُسے ذیابیطس ہو چکی ہے۔ اسی طرح اگر کسی میں ذیابیطس کی تمام علامات پائی جاتی ہیں، لیکن خون میں شوگر نارمل ہے، اُسے ذیابیطس ابھی نہیں  ہوئی۔

علاما ت

بار بار اور زیادہ مقدار میں پیشاب آنا (خاص طور پر رات كو سونے كے دوران پیشاب كیلئے بار بار اُٹهنا )

 بار بار پیاس لگنا اورحلق كا با بار خشك ہونا

 بہت زیادہ بهوك لگنا اور زیادہ كهانے كے باوجود وزن كم ہونا

 كمزوری محسوس كرنا اور جلدی تهك جانا

 بار بار چهوتی امراض كا ہونا جو كہ مشكل سے ٹهیك ہوتی ہے

 نظر كی كمزوری یا دُهندلاہٹ

 ہاتهوں یا پیروں كا سُن ہو جانا یا اسطرح محسوس ہونا جیسے جلد كے نیچے كیڑیاں رینگ رہی  ہوں



ذیابیطس کی تشخیص کیلئے خون میں شوگر کی مقدار

ذیابیطس

ما قبل ذیابیطس

نارمل



126 یا زیادہ

125-101
100 سے کم

خالی پیٹ شوگر

 199 سے زیادہ

199-141

 140 سے کم

کھانے سے دو گھنٹے بعد کی شوگر



ذیابیطس کی قسمیں

ذیابیطس کئی قسم کی ہو سکتی ہیں۔ لیکن اسکی جتنی بھی قسمیں ہوں ، اُن میں ایک بات مشترک ہوتی ہے ، اور وہ یہ کہ ذیابیطس کی تمام اقسام میں خوں کی شوگر نارمل سے ذیادہ ہوتی ہے۔

ذیابیطس کی اقسام میں سے مندرجہ ذیل اہم اورزیادہ عام ہیں

ذیابیطس قسم اول

پرانے زامانے میں اسے بچپن یا کم عمری کی شوگربھی کہا جاتا تھا۔اس میں لبلہ انسولین بنانا بند کردیتا ہے، اور یہ کمی اتنی تیزی سے پیدا ہوتی ہے، کہ دنوں اور ہفتوں میں ہی مریض شدید بیمارہو جاتا ہے۔ اس میں بیماری کی علامات بہت شدید ہوتی ہیں اورعام طور پر تشخیص ہونے میں دیرنہیں لگتی۔ ذیابیطس کی اس قسم کا علاج روز اول سے ہی انسولین کے ٹیکوں سے کرنا پڑتا ہے۔ پاکستان میں ذیابیطس قسم اول کے مریض بہت ہی کم ہیں، لیکن جو بچے اس مرض سے متاثرہیں اُن کے علاج میں مہارت رکھنے والے افراد بہت ہی کم ہیں۔ ذیابیطس قسم اول کا علاج ہمیشہ کسی ماہر سے کروانا چاہئے۔

ذیابیطس قسم دوم

یہ ذیابیطس کی سب سے زیادہ عام قسم ہے۔ پاکستان میں ذیابیطس والے افرادمیں سے 95 فیصد لوگ ذیابیطس کی اسی قسم سے متاثر ہیں۔ ذیابیطس قسم دوم زیادہ تر بالغ افراد کو ہوتی ہے اسی لئے کچھ عرصہ پہلے تک اسے بڑی عمر کی ذیابیطس بھی کہا جاتا تھا۔لیکن اب ہم جانتے ہیں کہ ذیابیطس قسم دوم عمر کے کسی بھی حصے میں ہو سکتی ہے۔

ذیابیطس کی اس قسم کے بارے میں سب سے اہم بات ہے کہ اسکی بنیادی وجہ انسولین کا بے اثر ہو جانا ہے۔ یعنی آپکا لبلہ جو انسولین پیدا کرتا ہے، وہ اپنا اثر دکھانے میں ناکام رہتی ہے۔انسولین کی اس بے اثری پر قابو پانے کیلئے لبلہ مزید انسولین پیدا کرتا ہے، اور اسی طرح اپنی ہمت سے زیادہ کام کرتے کرتے، آخر کار لبلہ تھک جاتا ہے، اور انسولین کی بے اثری کے ساتھ انسولین کی کمی بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اور خون میں شوگر بڑھنے لگتی ہے۔

انسولین کے بے اثر ی صرف شوگر ہی نہیں بڑھاتی، بلکہ یہ آپ کے لئے کُچھ اور خطرات بھی پید اکرتی ہے۔ اس کی تفصیل جاننے کیلئے پڑھئے انسولین کی بے اثری

حمل کی ذیابیطس

اگر کسی ایسی عورت کو حمل کے دوران ذیابیطس ہو جائے، جسے حمل سے پہلے ذیایطس  نہیں تھی، تو اسے حمل کی ذیابیطس کہا جاتا ہے۔





1)ـ بار بار اور زیادہ مقدار میں پیشاب آنا (خاص طور پر رات كو سونے كے دوران پیشاب كیلئے بار بار اُٹهنا )

2)ـ بار بار پیاس لگنا اورحلق كا با بار خشك ہونا

3)ـ بہت زیادہ بهوك لگنا اور زیادہ كهانے كے باوجود وزن كم ہونا

4)ـ كمزوری محسوس كرنا اور جلدی تهك جانا

5)ـ بار بار چهوتی امراض كا ہونا جو كہ مشكل سے ٹهیك ہوتی ہے

6)ـ نظر كی كمزوری یا دُهندلاہٹ

7)ـ ہاتهوں یا پیروں كا سُن ہو جانا یا اسطرح محسوس ہونا جیسے جلد كے نیچے كیڑیاں رینگ رہی ہوں

Sunday, 29 July 2018

AMMONIUM CARBONICUMCarbonate of Ammonia
(AMMONIUM CARB)
The diseased conditions met by this remedy are such as we find often in rather stout women who are always tired and weary, take cold easily, suffer from cholera-like symptoms before menses, lead a sedentary life, have a slow reaction generally, and are disposed to frequent use of the smelling-bottle. Too frequent and profuse menses. Mucous membranes of the respiratory organs are especially affected. Fat patients with weak heart, wheezing, feel suffocated. Very sensitive to cold air. Great aversion to water; cannot bear to touch it. Malignant scarlatina, with somnolence, swollen glands, dark red sore throat, faintly developed eruption. Uræmia. Heaviness in all organs. Uncleanness in bodily habits. Swelling of parts, glands, etc. Acid secretions. Prostration from trifles.
Mind.--Forgetful, ill-humored, gloomy during stormy weather. Uncleanliness. Talking and hearing others talk affects greatly. Sad, weepy, unreasonable.
Head.--Pulsating forehead; better, pressure and in warm room. Shocks through head.
Eyes.--Burning of eyes with aversion to light. Eye-strain (Nat mur). Asthenopia. Sore canthi.
Ears.--Hardness of hearing. Shocks through ears, eyes, and nose, when gnashing teeth.
Nose.--Discharge of sharp, burning water. Stoppage at night, with long-continued coryza. Cannot breathe through nose. Snuffles of children. Epistaxis after washing and after eating. Ozæna, blows bloody mucus from nose. Tip of nose congested.
Face.--Tetters around mouth. Boils and pustules, during menses. Corners of mouth sore, cracked, and burn.
Mouth.--Great dryness of mouth and throat. Toothache. Pressing teeth together sends shocks through head, eyes, and ears. Vesicles on tongue. Taste sour; metallic. Cracking of jaw on chewing.
Throat.--Enlarged tonsils and glands of neck. Burning pain all down throat. Tendency to gangrenous ulceration of tonsils. Diphtheria when nose is stopped up.
Stomach.--Pain at pit of stomach, with heartburn, nausea, waterbrash, and chilliness. Great appetite, but easily satisfied. Flatulent dyspepsia.
Abdomen.--Noise and pain in abdomen. Flatulent hernia. Stools difficult, hard, and knotty. Bleeding piles; worse during menses. Itching at anus. Protruding piles, worse after stool, better lying down.
Urine.--Frequent desire; involuntary at night. Tenesmus of bladder. Urine white, sandy, bloody, copious, turbid and fetid.
Male.--Itching and pain of scrotum and spermatic cords. Erection without desire. Seminal emissions.
Female.--Itching, swelling and burning of pudendum. Leucorrhœa burning, acrid, watery. Aversion to the other sex. Menses too frequent, profuse, early, copious, clotted, black; colicky pains, and hard, difficult stool, with fatigue, especially of thighs; yawning and chilliness.
Respiratory.--Hoarseness. Cough every morning about three o'clock, with dyspnœa, palpitation, burning in chest; worse ascending. Chest feels tired. Emphysema. Much oppression in breathing; worse after any effort, and entering warm room, or ascending even a few steps. Asthenic Pneumonia. Slow labored, stertorous breathing; bubbling sound. Winter catarrh, with slimy sputum and specks of blood. Pulmonary œdema.
Heart.--Audible palpitation with fear, cold sweat, lachrymation, inability to speak, loud breathing and trembling hands. Heart weak, wakes with difficult breathing and palpitation.
Extremities.--Tearing in joints relieved by heat of bed; inclination to stretch limbs. Hands cold and blue; distended veins. Fingers swell when arm is hanging down. Panaritium, deep-seated periosteal pain. Cramps in calves and soles. Big toe painful and swollen. Felons in the beginning. Heel painful on standing. Tearing in ankle and bones of feet, better when warm in bed.
Sleep.--Sleepiness during the day. Starts from sleep strangling.
Skin.--Violent itching and burning blisters. Scarlet rash. Miliary rash. Malignant scarlatina. Faintly developed eruptions from defective vitality. Erysipelas in the aged, with brain symptoms. Eczema in the bends of extremities, between legs, about anus and genitals.
Modalities.--Worse, evenings, from cold, wet weather, wet applications, washing, and during 3 to 4 am, during menses. Better, lying on painful side and on stomach; in dry weather.
Relationship.--Inimical to Lachesis. Similar in action.
Antidotes: Arnica; Camphor.
Compare: Rhus; Muriatic acid; Tartar emet.
Of use in poisoning by charcoal fumes.

Dose.--Lower potencies deteriorate with age. Sixth potency best for general use

Monday, 23 July 2018

وہ ادویہ جن کی ہر انسان کو وقتی طور پر ضرورت پڑتی ہے!

Anacardium 1M

        اگر آپ یہ فیصلہ نہیں کر پا رہے ہوں کہ میں انٹرویو کے لئے تیاری کروں یا نہ کروں، کاروبار کروں یا نہ کروں، امتحان کے لئے مطالعہ کروں یا نہ کروں، تو آپ کی اس منقسم ارادی کیفیت کو اناکارڈیم1M کا ایک قطرہ ختم کر دے گی. اس لئے کہ اناکارڈیم 1M کا ایک قطرہ پینے کے 24 گھنٹہ کے بعد منقسم ارادی ختم ہوجاتی ہے.

Gelsemium 1M

        اگر آپ نے کام کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے مگر انٹرویو دینے، کاروبار کرنے، امتحان دینے، کی ہمت نہیں ہورہی، اور دل بزدلی دکھارہا ہے تو آپ جیلسیمیم 1M کا ایک قطرہ پی لیں.  جیلسیمیم بزدلی ختم کرتی ہے.

Picric acid 1M

       اگر ارادہ پکا اور دل ہمت والا ہے مگر زیادہ مطالعہ وتحقیق کرنے سے درد سر اور تھکاوٹ ہوچکی ہے تو پکرک ایسڈ1M  کا ایک قطرہ اس دماغی تھکاوٹ کو ختم کر دے گا.

نوٹ!

      ان ادویہ کو صرف وقتی طور پر ہی استعمال کریں.
ایک قطرہ سے زیادہ استعمال نہ کریں.
اگر ان ادویہ سے فائدہ نہ ہوتو جان لینا کہ آپ بہت زیادہ بیمار ہیں.
یہ تینوں ادویہ جگر کے افعال کو تیز کر کے جسم میں گرمی کی مقدار زیادہ کر دیتی ہیں اس لئے شوگر اور ہائی بی پی کے مریض بالکل استعمال نہ کریں.
دل کے مریض بالکل قریب نہ جائیں.
🎯چہرے  (face  ) کے مسائل اور ان کا ھومیوپیتھک  علاج

✅چہرہ باطن یعنی اندر کی تصویر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چہرے کی تکالیف عام طور پر کسی اندر کے مسئلے کا اظہار ہوتی ہیں۔ چہرے کی اہمیت کا اندازہ اگرچہ ہم سب کو ہے لیکن اِس کے باوجود ہر قسم کے ٹوٹکے، نسخے، اشتہاری دوائیں اور کریمیں ہم اپنے چہرے پر ہی آزماتے اور اکثر اوقات اُس کے نتیجے بھگتتے ہیں۔ صحت اور علاج کے حوالہ سے چہرے کی کسی تکلیف یا بیماری کو کچھ اوپر لگا کر مستقل حل کرنا بہت مشکل ہے۔ ہاں! وقتی طور پر اُسے چُھپایا یا ختم کیا جا سکتا ہے۔ مکمل علاج اور مسئلے کا مستقل حل یہ ہے کہ اُس اندرونی تکلیف کو تلاش اور سمجھ کر علاج کیا جائے جو چہرے پر اپنا اثر ظاہر کر رہی ہے۔ اندرونی صحت کو ٹھیک کر دینے سے اکثر اوقات چہرے کے مسائل از خود حل ہو جاتے ہیں۔

✅خواتین میں چہرے کے اکثر مسائل دراصل ہارمون کی خرابی کے باعث ہوتے ہیں یا مختلف قسم کی بیرونی ادویات اور کریمیں لگانے کا نتیجہ۔ چہرے اور جسم پر بالوں کا زیادہ ہو جانا اور سر کے بال گرنا بھی بالعموم اِسی وجہ سے ہوتا ہے۔ منفی سوچوں کا دل و دماغ پر حاوی ہونا، غصہ، چڑچڑاپن اوررونے کا مزاج جہاں نیند اور سکون کو غارت کرتا ہے وہاں وہ معدہ کی خرابی میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس سے بھوک پیاس کا توازن خراب ہو جاتا ہے اور اِن سب کا اثر چہرے پر پڑتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ خواتین (اب تو مرد بھی پیچھے نہیں رہے) جتنا خرچہ میک اپ اور کریموں پر کرتی ہیں اُتنے کا پھل فروٹ کھا لیں تو چہرے پر ویسے ہی رونق آ جائے گی۔ سمجھنے کی بات یہ ہے کہ اندرونی نظام اگر خراب ہو تو پھل فروٹ اور صحت مند خوراک کھائی ہی نہیں جا سکتی۔ یہی وجہ ہے کہ ہومیوپیتھک علاج میں مسئلہ کی وجہ اور جڑ بنیاد کو ٹھیک کیا جاتا ہے۔

✅بچوں کے چہرے پر بے رونقی، پیلاہٹ، بھوک کا نہ لگنا، قد کا نہ بڑھنا، مٹی یا فضول اشیا کھانا، چڑچڑا پن، مستقل بے آرامی و بے سکونی، پڑھائی لکھائی میں دلچسپی نہ لینے وغیرہ کے پیچھے اہم ترین وجہ عموماً پیٹ کے کیڑے (چمونے) ہوتے ہیں۔ پیٹ کے کیڑوں (چمونوں) کا مکمل علاج ہوتے ہی بچوں کی شخصیت بدل جاتی ہے، اُن کے چہرے پر سرخی اور رونق واضح ہو جاتی ہے۔ مزاج میں ٹھہراو، پڑھائی میں بہتری اور بھوک پیاس میں توازن ہو جاتا ہے۔ اِس کا لازمی نتیجہ جسامت اور قد میں اضافہ کی شکل میں نکلتا ہے۔

✅یہ تفاصیل بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ چہرے کے مقامی علاج کی بجائے اصل تکلیف کا علاج کروانے پر توجہ دے کر جب ہم اپنی مجموعی صحت بہتر کرتے ہیں تو چہرے کا مسئلہ بھی ٹھیک ہو جاتا ہے۔

🎯چہرے کے مسائل اور اُن کا ہومیوپیتھک علاج

چہرے کے عام مسائل اور ان کے لئے استعمال ہونے والی ہومیوپیتھک دوائیں عام طور پر یہی ہیں جو نیچے دی جا رہی ہیں۔ ایک ماہر ہومیوپیتھک ڈاکٹر کو اگر تکلیف کی وجہ کوئی اَور سمجھ آئے گی تو وہ دوا بھی اُسی مناسبت سے منتخب کرے گا / گی۔ دوا کی طاقت اور خوراک کا فیصلہ مریض اور مرض کی مجموعی کیفیت کو سامنے رکھ کر ہی ہو سکتا ہے۔

💧ناک پر چھائیاں، فریکلز اور داغ: سلفر (Sulphur)، فاسفورس (Phosphorus)۔

💧چہرے پر بھربھراہٹ (اوڈیما) گردوں کی طرف دھیان دینا چاہئے: ایپس (Apis)، آرسنیک البم (Arsenicum Album)، ہیپوسائینم (Hippozinum)۔

💧آنکھوں کے نچلے پپوٹے: ایپس (Apis)۔

💧آنکھوں کے اوپر والے پپوٹے: کالی کارب (Kalium Carbonicum)۔

💧آنکھوں کے دونوں پپوٹے: فاسفورس (Phosphorus)۔

💧چہرہ کا فالج یا لقوہ: کاسٹیکم (Causticum)، کالی کلور (Kalium Chloratum)۔

💧چہرہ پھڑکے: لائیکوپوڈیم (Lycopodium)۔ اگاریکس (Agaricus)۔ سائیکیوٹا (Cicuta virosa)۔

💧چہرہ پرجھریاں پڑ جائیں (قبل از وقت): ابروٹینم (Abrotanum)۔

💧چہرہ پر پسینہ زیادہ آئے: کلکیریا کارب (Calcarea Carbonicum)، سلیشیا (Silicea)۔

💧چہرہ پر داغ دھبے: لیکیسس (Lachesis)، تھوجا (Thuja)۔

💧چہرے پر تل، موہکے، مسے: تھوجا (Thuja)، پلسٹیلا / پلساٹیلا / پلساٹلا (Pulsatilla)، سلفر (Sulphur)، کلکیریا کارب (Calcarea Carbonicum)۔

💧چہرہ سرخ: بیلاڈونا (Belladonna)۔

💧چہرہ زرد ہو جائے: آرسنیک ایلبم (Arsenicum Album)، ارجنٹم نائٹریکم (Argentum Nitricum)، فیرم (Ferrum Metallicum)۔

💧چہرہ سفید (جیسے خون ہی نہ ہو): چائنا (China)، نیٹرم میور (Natrum Muriaticum)۔ کلکیریا فاس (Calcarea Phosphoricum)، فیرم آرس (Ferrum arsenicosum)۔

💧چہرہ پر جیسے دھول پڑی ہو: ٹیوبرکولینم (Tuberculinum)، سورینم (Psorinum)۔

💧چہرے کا عصبی درد (نیوریلجیا): بیلاڈونا (Belladona)، آرسنیک البم (Arsenicum Album)۔

💧چہرے کا عصبی درد (نیوریلجیا) بائیں طرف: سپائجیلیا (Spigelia)۔

💧چہرے کا عصبی درد (نیوریلجیا) دائیں طرف: سینگونیریا (Sanguinaria)۔

💧چہرہ سیاہ ہو جائے یا سیاہ داغ پڑ جائے: آرسنیکم البم (Arsenicum Album)۔

💧آنکھوں کے نچلے پپوٹے متاثر ہوں: ایپس (Apis)۔

💧آنکھوں کے اوپر کے پپوٹے متاثر ہوں: کالی کارب (Kalium Carbonicum)۔

💧آنکھوں کے دونوں پپوٹے متاثر ہوں: فاسفورس (Phosphorus)
۔
💧حلقےآنکھوں کے گرد یا نیچے (سیاہی مائل یا نیلے): آرسنیک ایلبم (Arsenicum Album)، سائنا (Cina)، سینٹونن (Santoninum)، تھوجا (Thuja)۔

💧نیلگوں حلقے ہونٹوں کے گرد: سائنا (Cina)، نیٹرم میور (Natrum Muriaticum)۔

💧چہرہ پر سفیدی مائل داغ: سلفر (Sulphur)، کلکیریا کارب (Calcarea Carbonicum)، لائیکوپوڈیم (Lycopodium)، نیٹرم میور (Natrum Muriaticum)، کلکیریا فاس (Calcarea Phosphoricum)۔

💧چہرہ پر جلن یا چہرہ گرم: آرسینک البم (Arsenicum Album)، انتھراسینم (Anthracinum)، بیلاڈونا (Belladonna)، سمیسی فیوگا (Cimicifuga)، فیرم (Ferrum Metallicum)۔

💧چہرہ نیلگوں: کاربوویج (Carbo Vegetabilis)، کیوپرم (Cuprum Metallicum)، ویراٹرم ایلبم (Veratrum Album)۔

💧چہرہ نیلگوں (بچوں میں تشنجی دوروں میں): کیوپرم (Cuprum Metallicum)۔ چہرے کے نیلگوں ہونے کو نہایت اہمیت دیں کیونکہ یہ دل اور دوران خون کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔

💧چہرے پر جھائیں (چھایاں۔ فریکلز۔ لیورسپاٹس): لائیکوپوڈیم (Lycopodium)، سیپیا (Sepia)، کالوفائلم (Caulophyllum Thalictroides)، بسیلینم (Bacillinum)۔ مریض کا مکمل کیس لے کر وجہ سمجھنے کے بعد علاج کرنا صحیح اور دیرپا فائدہ دے گا۔

💧چہرے پر عجیب شکلیں بنانے کی عادت: ھائوسائمس (Hyoscyamus)، سٹرامونیم (Stramonium)، ہلی بورس (Helleborus)، کارسی نوسن (Carcinosinum)۔

💧چہرہ روغنی اور چمکیلا: تھوجا (Thuja)، نیٹرم میور (Natrum Muriaticum)، آرسنیکم البم (Arsenicum Album)۔

💧چہرہ رنگ بدلے: اگنیشیا (Ignatia)۔

💧چہرے پر کیل اور پھنسیاں (ایکنی): انٹیم کروڈم (Antimonium Crudum)، پلساٹلا (Pulsatilla)، تھوجا (Thuja)

💧چہرے پر کیل دانے اور پھنسیاں پرانے ہوں، ختم ہونے میں نہ آ رہے ہوں اور اُن میں خارش بھی ہو: ریڈیم (Radium)

💧چہرے پر قبل از وقت بل (رنکلز wrinkles) پڑ جائیں: لائیکوپوڈیم (Lycopodium)

💧چہرہ کبھی سرخ کھبی سفید: فیرم (Ferrum Metallicum)

💧چہرہ مرجھایا ہوا: نیڑم میور (Natrum Muriaticum)

💧چہرہ ٹھنڈا: ابروٹینم (Abrotanum)

💧چہرہ سوکھا ہوا: آیوڈم (Iodum)، ابروٹینم (Abrotanum)۔

💧چہرہ سُن ہونے کا احساس: پلاٹینا (Platina)، گریفائٹس (Graphites)
۔
💧چہر ہ پر جالے کا احساس: گریفائٹس (Graphites)

💧چہرے پر چیونٹیاں رینگنے کا احساس: سیکیل کار (Secale Cornutum)، فورمیکا (Formic)

*P L E A S E        N O T E*

*لاہور ہائیکورٹ نے عطائیوں کیخلاف بڑا فیصلہ سنا دیا*

*عدالت نے عطائیوں کے کلینک سربمہر کرنے کا  پنجاب حکومت کا اختیار قانونی قرار دے دیا*

*عدالت نے کلینک سربمہر کرنے کیخلاف عطائیوں کی درخواستیں خارج کر دیں*

*جسٹس عائشہ اے ملک نے 29صفحات پر تحریری فیصلہ جاری کر دیا*

*عدالت نے کلینک سربمہر کرنے کیخلاف پنجاب حکومت کا مئوقف قانونی قرار دیدیا*

*پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن ایکٹ صحت عامہ کے تحفظ کیلئے بنایا گیا، سرکاری وکیل*

*صحت عامہ کیلئے عطائیوں کو اڈے چلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، سرکاری وکیل*

*ہیلتھ کیئر کمیشن ایکٹ کا مقصد صحت عامہ سے متعلق ہر شعبے کو ریگولیٹ کرنا ہے، عدالتی فیصلہ*

*لاہور ہائیکورٹ پہلے ہی صحت عامہ کیلئے احتیاطی تدابیر کا اصول طے کر چکی ہے، فیصلہ*

*صحت عامہ سے متعلق کسی شعبے کو قانون سے ہٹ کر کام کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے، فیصلہ*

*ہیلتھ کیئر کمیشن عطائیوں کے کلینک سربمہر کرنے کا مکمل اختیار رکھتا ہے، فیصلہ*

*عطائیوں کے سکلز ڈویلپمنٹ کونسلزسے حاصل کردہ تربیتی ڈپلومے بھی غیرقانونی قرار*

*ایسے ڈپلوموں کی ہیلتھ کیئر کمیشن ایکٹ کے تحت کوئی حیثیت نہیں، عدالتی فیصلہ*

*صرف چار قسم کی کوالیفیکیشن ہولڈرز ہی قانونی طور پر کلینیکل پریکٹس کر سکتے ہیں*

*Qualified & Registered with:*
*1- PMDC*
*2-NCH*
*3-NCT*
*4-Nursing council*

*All other are considered Quacks*

*According to Health Law & PHC LAW  dispensers , Health  Technicians , Dental Technicians ,  Laboratory Technicians , X-Ray , Ultrasound Technicians & Lady Health workers ETC  are not allowed for private clinical practice
Burning tongue syndrome (BMS)

Burning tongue syndrome (BMS) has many different alternative names including scalded mouth syndrome, burning lips syndrome, glossodynia, glossopyrosis, stomatodynia, stomatopyrosis, and oral galvanism. Regardless of the name, the condition involves chronic, burning pain in the tongue, gums, lips, and inside of the mouth.

Burned Mouth Syndrome

While there aren’t any visible signs or lesions to observe, the very real pain can range from moderate to severe, and some have compared its intensity to that of a toothache.

BMS usually begins without any recognizable trigger, and may last for a few weeks, months, or even years.

Diagnosis is usually a process of ruling out other possible conditions, and treatment varies from lifestyle changes in diet and behavior to the administration of traditional drugs.

Two thirds of those reporting BMS will have recovered in 6-7 years as constant pain and discomfort becomes more episodic. There is no known prevention for this problem at present.

Symptoms

The most obvious symptom of BMS is an unpleasant to painful burning sensation on the tongue, lips, gums, palate, throat, or even in the whole mouth. It is also possible to have a numbing or tingling sensation in the mouth or on the tip of the tongue.

Causes

While the actual causes of BMS have yet to be been clearly established, it seems that the condition can be divided into two general categories. When the outbreak has no identifiable cause, it is treated as “primary” or “idiopathic” BMS. Researchers suspect that there is a dysfunction of the sensory and taste nerve of the peripheral and/or the central nervous systems.

The cranial nerves are also associated with the taste sensations. “Supertasters,” those people with a really high density of the small papillae that contain the taste buds seem to be slightly more prone to BMS, possibly because all those extra taste receptors are surrounded by basket-like clusters of pain neurons that may fire up if the taste buds stop functioning, as often happens during menopause.

Secondary BMS

If an underlying problem is identified and BMS becomes a symptom of the greater illness, the term “secondary” BMS is used. As mentioned previously menopause seems to be a key player in this health issue. As a woman’s estrogen levels drop in pre-menopause, it fades from her saliva as well.

With the loss of function of her bitter taste buds, it would appear that the pain neurons are activated and BMS may be the result. The fact that 40% of menopausal women suffer from this condition that starts about 3 years before menopause and lasts as long as 12 years after, seems to support this theory.

Other Possible Causes

Oral candida (yeast infection of mouth)
Hormonal deficiencies or abnormalities
Diabetes (specifically Type 2)
Dry mouth
Blood abnormalities (anemia, dyscrasias)
Medications (especially those given for high blood pressure)
Endocrine disorders (hypothyroidism)
Nutritional deficiencies (B vitamins, niacin, folic acid, iron, zinc)
Allergies (food, gum, toothpaste, mouthwash)
Gastric acid reflux
Dental procedures
Dental disease
Unhealthy oral habits (biting tongue, thrusting tongue, grinding teeth)
Chronic infection
Inflammatory disorders
Tobacco use
Oral cancer
Nerve damage
Too many acidic drinks
Mouth irritation (excessive tongue brushing)
Use of ACE inhibitors (angiotensin-converting enzymes)
Dentures (stressing muscles and tissues or causing allergic reaction in surrounding tissues)

Risk Factors

Most sufferers of BMS are middle-aged women between the ages of fifty and seventy years. They are seven times more likely to be affected than men, which may support the argument for hormonal imbalance experienced during menopause as the most frequent underlying condition.
Burned Mouth Syndrome Treatment
There doesn’t appear to be an identifiable trigger, and the onset is usually spontaneous. Approximately 30% of those diagnosed with BMS report recent dental procedures, illnesses, or newly prescribed medications in their history intake.

Other important factors seem to be stress or a traumatic life event, allergic reactions, upper respiratory infections, and excessive taste bud loaded papillae.

Tests and Diagnosis

Because there is no present consensus on the origins or causes of BMS, most doctors will try to diagnose this condition by process of elimination, ruling out all other possibilities. The patient can typically expect a review of personal medical history and current medications being taken. The mouth will be thoroughly examined and cultures taken.

The doctor will want to know about the symptoms being presented as well as the oral habits and mouth care of the patient. Most doctors will want to do a complete general medical examination while they search for an underlying condition that may have triggered this attack. Blood tests will be part of that process as well. It may be necessary to have an imaging test such as an MRI or CT scan.

Allergy tests and saliva measurements are often included, as is a test for gastric reflux. Finally, the last item will probably be a psychological questionnaire to analyze the levels of stress the patient may be experiencing.

Complication

While each person who suffers from BMS is unique, some associated problems seem to be held in common. It is not unusual for patients to express difficulty in sleeping. Whether this insomnia is caused by increased levels of evening pain or the stress associated with having this illness is uncertain. In a similar fashion, it is not always clear whether the accompanying depression is a cause of the BMS or a result of trying to deal with this illusive illness.

Irritability and anxiety are understandably often part of the package too. Some patients report difficulty eating because of the persistent pain in their mouths or on their tongues or lips. Others stop or decrease their times of socializing because of the discomfort and distraction that BMS causes.

Treatment

Since there is no known cure or universal treatment for primary BMS, each patient will be dealt with according to the individual presenting symptoms. The goal will be to alleviate the pain as much as possible, or if that fails, at least to manage it.

There are several drugs currently available including Klonopin, a lozenge type form of the anti-convulsant drug clonazepam. Patients have reported some relief with this medication.

Secondary BMS Treatment

Concerning secondary BMS, the treatment protocol involves identifying the underlying cause and then addressing it as a way to eliminate the presenting burning mouth or tongue issues. Recommendations can include traditional drugs, alternative health care, and lifestyle changes. It would appear that the combination of lifestyle adjustments and alternative health practices offers the best results for many patients. However, some underlying conditions require very serious attention and become the primary focus of treatment, at least initially.

Alpha-lipoic acid  30

is a strong antioxidant that seems to benefit BMS suffers. Oral thrush medications can be prescribed as well as saliva replacement products. There are also special oral rinses and mouthwash products that a doctor may include in the treatment regimen. Mouth wash Brooks Coy.Mektum Coy. Canthhras 6x,Petrolium 30.Borek 6x, Apis 30. on symptoms.

Home Remedies

Some of the simplest home remedies can actually bring almost instantaneous relief to the BMS sufferer. They are as uncomplicated as sucking on ice, keeping one’s mouth moist by sipping extra water, and increasing daily intake of certain foods. Eating “plain” food and lots of boiled vegetables is a good place to start. Foods high in Vitamin B need to be included in the menu.

Meat, brown rice, fish, wheat germ, whole grain cereals, and soybeans are all great sources of Vitamin B. Also, foods rich in iron such as red meats, liver, cashews, figs, and Special K cereal are recommended additions, especially in cases where the underlying condition may be anemia. Adding certain fresh fruits and vegetables to a healthy diet can also help.

Applying ( Glycerin Pure. ) mix in ( Brorex Pure.)  to the tongue has been reported to bring relief, as has eating honey with milk. It seems the combination increases the blood flow to the tongue which encourages a healthier response from the pain neurons.

More Homeopathic Remedies

Another homeopathic treatment involves applying lavender oil to the tongue and leaving it there over night. ( Lavender oil ) is actually a powerful antiseptic. Some doctors recommend topical ( Capsaicin, ) a cream pain reliever made from chili peppers. Its purpose is to desensitize the tongue and mouth from the burning sensations.

There are simple lifestyle choices that can also make a difference in reducing the pain from BMS. ( Sugar-free gums ) will keep the mouth and tongue moist. Avoiding alcohol and tobacco are also important. Both smoking and chewing tobacco can be problematic if BMS is diagnosed.

Ironically, while the doctor may have prescribed ( Capsaicin cream )  for your tongue, it is best not indulge in spicy foods because of added irritation within the mouth. Others to avoid include acidic foods and liquids such as some fruit juices. Eliminating soft drinks and coffee are important changes to one’s diet as well.

Toothpaste

It may be necessary to switch out a favorite toothpaste, especially if the one in question contains sodium laurylsulfate. Baking soda is always a good safe alternative. While in the bathroom, check out the mouthwash also, to make sure there is no alcohol in it.

Behavior Concerns

Although hormonal imbalances have taken first place as a plausible cause of BMS, to date there is no conclusive evidence that hormone replacement therapy has had a significant effect in successfully treating this problem. If a doctor determines that psychological factors such as stress, anxiety, or depression are the causes and not the symptoms of BMS, antidepressants may be prescribed.

Cognitive behavior therapy has also been used to treat this condition. The bottom line may be to make as many lifestyle changes as possible to reduce the negative effects of stress and anxiety in one’s life.

Cost

The expense of finding relief from the pain of BMS is directly related to the number of professionals one may visit and the amount of health insurance in place. Many sufferers first consult their dentist because they view their mouth problems as dental care issues. From there, they may consult a family physician who will probably send them on to a specialist.

Add to these visits, the cost for all the preliminary tests, and the price continues to rise. Throw in a CT scan or MRI and it’s beginning to be really costly for the person without good health insurance. Some of the drug regimens are expensive, and so is a visit to the psychologist. If the patient doesn’t already suffer from anxiety or depression, rising health costs may do it.

The best approach would seem to be to try the easiest and least expensive treatment suggestions first. It may not be necessary to seek further expensive care. To the sufferers of BMS, this is no minor problem that can be easily overlooked. Imagine a toothache that lasted for years. For some, any price is worth getting relief.

Progress

In the past, because of the lack of physical symptoms in the mouth and on the tongue, many patients’ complaints were not taken seriously. Add that to the fact that the majority of complainers were middle-aged women in the throes of menopause, and the seriousness of the ailment often came into question. It was not unusual to be told that one was imagining the discomfort.

Today, however, the medical profession is more aware and sympathetic to this problem. Increased research seeks to understand the etiology and the pathogenesis so that more effective treatments can be prescribed. The dental field is also involved since dental procedures and problems seem to sometimes precede the onset of BMS.

It is to be hoped that in the near future, much more definitive knowledge will be available and better treatment protocols in place. Until then, trial and error of both traditional drug therapies and alternative health recovery plans, when combined with relevant lifestyle changes, are the best chance one has to find relief from the pain of BMS.
How the BCG scar is formed, that every doctor including health workers and vaccinators must be knowing. In our body one important cell is there which is known as phagocytes. Phago means to eat, so they eat all the debris i.e. the dead cells and antigens, the germs and viral particles, etc. then bring them on the surface in form of puss and throw them out from within the body from that particular point from where they have been entered inside the body. This is how they protect the body like a security guard.

How the BCG scar is formed and a formed scar only indicates that the child is now protected against TB. As we inject a drop of that BCG vaccine which contain the germs of TB in their attenuated form, means with low virulence or in non pathogenic form, means would not cause a disease. Now here is the defense, whether in pathogenic form or non-pathogenic, it reacts to that since they are not the self but non-self. The system of defense or immunity of the body takes a note to this when phagocytes (the security guards) find this then system sends there the helper cells. These helper cells are also known as the cluster forming cells. Since TB germs don't move, therefore these cells which are the first ranking defense soldiers encircle them by forming a cluster so that the TB germs should not enter inside the system in the very first place. Now phagocytes come and engulf them including the debris material which was the result of the fight of defence and in this process a hollow kind of space being produced there which when healed, like a healed wound, gives an impression of scar. And this is how the immune system of the body develops understanding and immunity, protection as well, that is how to fight with TB. Such children in which this process was carried out are immuno-competent. They develop the understanding to fight with TB.

This is how scar is formed after a fight between self and non-self. B-cells i.e. the bone marrow cells which take part in encountering the TB germs passes this information to the memory cells. And, this is how the child's immune system learns how to fight with TB germs and TB like affections.

This is what should be a purpose of vaccination to a child to get protected against TB. But, if the child is weaker enough or if being born as prematurely then its immune system would not be agile enough to fight. Such kind of children would show a white spot at the site of BCG injection and would suffer lifelong with the TB like affections. One may call such children affected to BCG, not protected and such kind of a child is immuno-suppressed or immuno-incompetent.

However, there is one more type and which is immuno-compromized, such a child either may not have the genetic information about the TB germs because of its mother may not be having this knowledge in her genes since she was not having an innate immunity.  Most of such mothers of 20th century were born perhaps during the last decade and have not passed the genetic information to their off-springs, since they have been protected to TB for a short while through the BCG. In the sense, an acquired knowledge of protection through a vaccine is not life-long.

So, my dear friends how to protect such children? Here this Nosode-I (Maul Halib) and Nosode-II (Maul Dum) can be helpful. Maul Halib is from the milk of a lady who defeated breast cancer. While, Maul Dum is from the blood of lady who fought with AIDS viruses and did not die, still healthy. Nosode-I is having positive energy while Nosode-II is negative. My theory is when positive energy is weakening, positive makes it more positive again but for negative, another negative energy makes it positive again as two minuses make one positive. This is how I have treated variety of mysterious conditions with which such children were suffering and came to me as last hope. I will explain with examples in my next post.

ذیابطیس كیا ہے  ذیابیطس ایک ایسا دائمی مرض ہے، جس میں خون کی شوگر مطلوبہ حد سے بڑھ جاتی ہے ذیابطیس لبلبے میں پیدا ہونے والے ہارمون انسول...